جنگ نیوز ڈیسک
سری نگر، 8 جون: کشمیر کی سیاحت کے شعبے کے لیے ایک حوصلہ افزا اقدام کے طور پر پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کے آٹھ جج اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ان دنوں وادی کے دورے پر ہیں۔
ان کا یہ دورہ علاقے کی حفاظت، سکون اور دیرپا دلکشی پر اعتماد کا مضبوط اظہار سمجھا جا رہا ہے۔
دورہ کرنے والے معزز ججوں میں جسٹس وِنود ایس، بھارتیواج، جسٹس پنکج جین، جسٹس جسجیت سنگھ بی دی، جسٹس ندھی گپتا، جسٹس ہرکش منوجا، جسٹس اَمن چودھری، جسٹس این ایس شیکھاوت، اور جسٹس وکرم اَگروال شامل ہیں۔
ان کا شیڈول کشمیر کے مشہور سیاحتی مقامات کی سیر پر مشتمل ہے، جن میں شالیمار اور نشاط کے شاندار مغل باغات، ڈل جھیل پر غروب آفتاب کا دلکش شکارہ سفر، پری محل کی تاریخی سیر، اور پولو ویو مارکیٹ میں مقامی زندگی کا لطف اٹھانا شامل ہیں۔
حال ہی میں پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد، جس نے وادی کی سیاحت پر منفی اثر ڈالا تھا، ججوں کے اس اہم دورے کو ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے اعتماد بحال کرنے کا اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔
وادی بھر کے ہوٹل مالکان، ٹریول ایجنٹس، دستکار، اور مقامی گائیڈز پہلے ہی سے بُکنگز اور استفسارات میں اضافے کی اطلاع دے رہے ہیں۔
ایک ٹور آپریٹر نے کہا، ’’یہ محض علامتی دورہ نہیں ہے بلکہ پورے ملک اور دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیتا ہے کہ کشمیر ہر آنے والے مہمان کے لیے محفوظ، پُرامن اور خوش آمدید ہے۔‘‘
جسٹس وکرم اَگروال نے وادی میں سکیورٹی اور دیگر انتظامات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے ملک بھر کے سیاحوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر آئیں اور اس کی بے مثال قدرتی خوبصورتی اور مہمان نوازی سے لطف اندوز ہوں۔
یہ دورہ مقامی سیاحت کی معیشت کے لیے بھی ایک بڑی حوصلہ افزائی کے طور پر سراہا جا رہا ہے، اور بہت سے لوگ اسے حالیہ مشکلات کے بعد اعتماد کی بحالی کے ایک سنگ میل کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
جبکہ کشمیر کے دلکش مناظر اور متنوع ثقافتی ورثے سیاحوں کو بدستور اپنی طرف متوجہ کر رہے ہیں، اس طرح کے دورے وادی کو بھارت کے سب سے پسندیدہ سیاحتی مقامات میں سے ایک کے طور پر مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔