غزل- عمران راقم


عمران راقم

تیرے جلوؤں کی خطاؤں کا بھرم رکھنا ہے
عشق کی راہ میں تھم تھم کے قدم رکھنا ہے
اشک کے پھول کھلانے کے لئے اپنے دل میں
عمر بھر تازہ محبت کا یہ غم رکھنا ہے
کس طرح توڑ دوں میں وعدہ محبت کا اب
جیتے جی مجھکو شریعت کا بھرم رکھنا ہے
گر صنم ہوتا ہے اب شرم سے پانی پانی
ان کے عارض پہ مگر بوسۂ نم رکھنا ہے
اس سے پہلے کہ میسر نہ ہو آب و دانا
اپنی اوقات سے خواہش کوبھی کم رکھنا ہے
سارے رشتے ہیں یہاں کاغزی کشتی کی طرح
اب کسی سے بھی نہ امید کرم رکھنا ہے
یہ جو دنیا ہے دکھاوے کی ‘ طوائف کی طرح
اس طرف نظروں کو اپنی ذرا کم رکھنا ہے
جنگ افواج کے بوتے پہ نہیں جیتی جاتی
اپنے بازو میں بھی فولاد کا دم رکھنا ہے
پوچھتا کوئی نہیں علم ہے کس میں کتنا
بس دکھاوے کے لئے دو دو قلم رکھنا ہے
جب تلک پسپا نہیں ہوتے ہیں دشمن راقم
دل میں ہراک کا مجھےظلم و ستم رکھنا ہے
ززز

مصنف کے بارے میں

ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں

تازہ ترین خبریں

کرونا کی واپسی؟ احتیاط ابھی سے!

جموں و کشمیر میں کووڈ-19 کے 8 نئےمعاملات رپورٹ...

کشمیر کی سبز گرمی: ایک ادھورا خواب

فردوس احمد ملک وادی کشمیر کی گرمی الگ ہی طرح...

کشمیر کی چیریز پہلی بار سعودی عرب برآمد

جنگ نیوز ڈیسک جڈہ/جموں و کشمیر سے اعلیٰ معیار کی...

G7اجلاس: ایران عدم استحکام کا ذمہ دار قرار، اسرائیل کی حمایت کا اعادہ

جنگ نیوز ڈیسک G7ممالک کے سربراہان نے البرٹا میں جاری...

وادی کے جھیلوں کی چمک، اور فضاؤں کی مہک آپ کو بلا رہی ہے

جنگ نیوز ڈیسک سرینگر//جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کی ایڈیشنل...

تازہ ترین خبریں

کرونا کی واپسی؟ احتیاط ابھی سے!

جموں و کشمیر میں کووڈ-19 کے 8 نئےمعاملات رپورٹ...

کشمیر کی سبز گرمی: ایک ادھورا خواب

فردوس احمد ملک وادی کشمیر کی گرمی الگ ہی طرح...

کشمیر کی چیریز پہلی بار سعودی عرب برآمد

جنگ نیوز ڈیسک جڈہ/جموں و کشمیر سے اعلیٰ معیار کی...

G7اجلاس: ایران عدم استحکام کا ذمہ دار قرار، اسرائیل کی حمایت کا اعادہ

جنگ نیوز ڈیسک G7ممالک کے سربراہان نے البرٹا میں جاری...

وادی کے جھیلوں کی چمک، اور فضاؤں کی مہک آپ کو بلا رہی ہے

جنگ نیوز ڈیسک سرینگر//جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کی ایڈیشنل...

غزل- عمران راقم


عمران راقم

تیرے جلوؤں کی خطاؤں کا بھرم رکھنا ہے
عشق کی راہ میں تھم تھم کے قدم رکھنا ہے
اشک کے پھول کھلانے کے لئے اپنے دل میں
عمر بھر تازہ محبت کا یہ غم رکھنا ہے
کس طرح توڑ دوں میں وعدہ محبت کا اب
جیتے جی مجھکو شریعت کا بھرم رکھنا ہے
گر صنم ہوتا ہے اب شرم سے پانی پانی
ان کے عارض پہ مگر بوسۂ نم رکھنا ہے
اس سے پہلے کہ میسر نہ ہو آب و دانا
اپنی اوقات سے خواہش کوبھی کم رکھنا ہے
سارے رشتے ہیں یہاں کاغزی کشتی کی طرح
اب کسی سے بھی نہ امید کرم رکھنا ہے
یہ جو دنیا ہے دکھاوے کی ‘ طوائف کی طرح
اس طرف نظروں کو اپنی ذرا کم رکھنا ہے
جنگ افواج کے بوتے پہ نہیں جیتی جاتی
اپنے بازو میں بھی فولاد کا دم رکھنا ہے
پوچھتا کوئی نہیں علم ہے کس میں کتنا
بس دکھاوے کے لئے دو دو قلم رکھنا ہے
جب تلک پسپا نہیں ہوتے ہیں دشمن راقم
دل میں ہراک کا مجھےظلم و ستم رکھنا ہے
ززز

مصنف کے بارے میں

ہمارے واٹس ایپ چینل کو جوائن کریں