جنگ نیوز ڈیسک
کولگام/: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتے کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام کے خدوانی علاقے میں وِکست کرشی سنکلپ ابھیان کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے واضح کہا کہ صرف پولیس محکمے ان کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں، باقی تمام ترقیاتی و فلاحی امور منتخب حکومت کے تحت آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "آپ نے کہا کہ "ایل جی صاحب، ہمیں کچھ دیں” تو میں آپ کو صرف پولیس اہلکار دے سکتا ہوں، سڑکیں، پانی، بجلی، زراعت وغیرہ سب حکومت کے اختیار میں ہیں۔ میں ترقیاتی کاموں میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالوں گا، اگر منتخب حکومت آپ کی باتوں پر عمل کرتی ہے، تو میں ان کے ساتھ ہوں۔”
یہ بیان وزیر سکنہ ایتو کی درخواست پر دیا گیا اور حاضرین نے ایل جی کی صاف گوئی پر بھرپور داد دی۔ ایل جی سنہا نے اس موقع پر کہا کہ زرعی شعبہ جموں و کشمیر کی ترقی کی بنیاد ہے کیونکہ 70 فیصد آبادی اسی پر انحصار کرتی ہے۔ انہوں نے ہولیاسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام (HADP) کو زرعی انقلاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام نے سرسوں کی کاشت، ٹراوٹ مچھلی کی پیداوار اور شہد کی مکھیاں پالنے جیسے شعبوں میں غیر معمولی ترقی پیدا کی ہے۔
#Watch: LG @manojsinha_ draws a line, says only Police under him, development domain of elected Govt. Urges the the minister to take up the implementation of crop insurance scheme for horticulture as a priority@OfficeOfLGJandK @CM_JnK pic.twitter.com/GW1ci6wixc
— Srinagar Jang سرینگر جنگ (@srinagarjang) June 14, 2025
انہوں نے کہا کہ جب انہوں نے عہدہ سنبھالا تو فصل بیمہ یوجنا صرف تین اضلاع میں تھی، اور آج یہ تمام 20 اضلاع تک پہنچ چکی ہے۔ باغبانی (ہارٹی کلچر) کے لیے فصل بیمہ اسکیم کو شامل کرنے کی عوامی مانگ پر انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کو لینا ہے، لیکن وہ متعلقہ وزیر سے گزارش کرتے ہیں کہ اس پر ترجیحی بنیادوں پر کام کریں، راج بھون کی طرف سے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
ایل جی نے مزید کہا کہ:
• دسمبر 2022 میں کولڈ اسٹوریج کی گنجائش40.1لاکھ میٹرک ٹن تھی، جو جنوری 2024 تک دوگنی ہو گئی۔
• ٹراوٹ مچھلی کی پیداوار میں 33 فیصد اضافہ ہوا۔
• دودھ کی پروسیسنگ کی صلاحیت 35000 لیٹر سے چھ گنا بڑھ چکی ہے۔
• 17 منڈیوں کو زرعی تجارت سے جوڑا گیا ہے، جس کے ذریعے کسانوں نے 1050 کروڑ روپے کی تجارت کی۔
انہوں نے پی ایم کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت 13 لاکھ کسان خاندانوں کو براہ راست 3674 کروڑ روپے منتقل ہونے کا بھی ذکر کیا۔
ایل جی نے جنگلاتی اور قبائلی برادریوں جیسے گوجر، بکریوال، پہاڑیوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دینے کی بات کی اور کہا کہ یہ لوگ ہمارے جنگلات، پہاڑوں اور روایتی حکمت کے امین ہیں۔
انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو بھی سراہا جو زراعت اور متعلقہ شعبوں میں دلچسپی لے کر اب زرعی کاروباری بن رہے ہیں، اور حکومت کی اسکیموں سے فائدہ اٹھا کر زراعت کو اختراعی اور منافع بخش شعبہ بنا رہے ہیں۔
آخر میں انہوں نے SKUAST کشمیر کی مختلف اسکیموں کا افتتاح کیا اور قبائلی برادریوں کے کسانوں میں منظوری نامے تقسیم کیے۔ انہوں نے ماؤنٹین ریسرچ سینٹر فار فیلڈ کروپس کو کشمیر کے ماحولیاتی حالات کے مطابق 20 چاول کی اقسام تیار کرنے پر مبارکباد بھی دی۔
تقریب میں دیگر معززین جیسے وزیر زراعت و دیہی ترقی محمد افضل پرے، وزیر تعلیم سکینہ ایتو، پرنسپل سکریٹری ڈاکٹر مندیپ کے بھنڈاری، وائس چانسلر SKUAST پروفیسر نذیر احمد گنائی، آئی جی پی کشمیر وی کے برڈی، سائنسدان، ماہرین، طلبہ اور کسان موجود تھے۔
تقریب کے آغاز پر پہلگام دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والے شہریوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
پہلگام حملے کے بعد بند 16 سیاحتی مقامات کھولنے کا حکم
پہلگام/لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کو اعلان کیا کہ جموں و کشمیر کے 16 سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھولا جائے گا جو 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد احتیاطی طور پر بند کیے گئے تھے۔
ان میں سے 8 مقامات جموں ڈویژن اور 8 کشمیر ڈویژن میں واقع ہیں۔ پہلگام مارکیٹ کے پارکس، بیٹاب ویلی، ویری ناگ گارڈن، کوکرناگ اور اچہ بل گارڈن 17 جون سے دوبارہ کھولے جائیں گے۔
دیگر مقامات میں سرینگر کے بادام واری پارک، ڈک پارک، تقدیر پارک، کٹھوعہ کے سرتھل اور ڈگگر، ریاسی کے دیوی پنڈی، سیاد بابا اور سولا پارک، ڈوڈہ کے گلڈنڈہ اور جئے ویلی اور ادھمپور کا پنچیری شامل ہیں۔ ایل جی نے کہا کہ تمام مقامات کو مرحلہ وار کھولا جائے گا۔
واضح رہے کہ سرینگر جنگ نے جمعرات کو رپورٹ کیا تھا کہ انتظامیہ بند کیے گئے سیاحتی مقامات کو کھولنے پر جلد حتمی فیصلہ لے سکتی ہے۔ حملے کے بعد 87 سیاحتی مقامات میں سے 48 کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔
ایل جی منوج سنہا نے پہلگام میں ارکانِ اسمبلی، ڈی ڈی سی چیئرپرسنز، ٹور اینڈ ٹریول آپریٹرز، پونی والا ایسوسی ایشن اور ہوٹل مالکان کی انجمن سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ دیگر سیاحتی مقامات پر سے بھی پابندیاں سیکیورٹی جائزے کے بعد ہٹائی جائیں گی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ شری امرناتھ جی یاترا وادی کشمیر میں سیاحت کی بحالی میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا:
"یہ یاترا صرف انتظامیہ یا سیکیورٹی فورسز کی نہیں، عوام کی یاترا ہے، ہر کسی کو فخر کے ساتھ اس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے”۔
ایل جی نے کہا کہ یاترا کے لیے سیکیورٹی ایجنسیوں نے مکمل حفاظتی پلان تیار کیا ہے، اور یاتریوں کو طے شدہ قافلوں میں ہی سفر کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلے چند سالوں میں امرناتھ یاترا کے لیے سڑکوں کی بہتری، بجلی و ٹیلی کام کنیکٹیویٹی، قیام کی سہولیات اور سیکیورٹی نظام کو مضبوط بنانے جیسے کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے نون وان بیس کیمپ کا دورہ کیا اور وہاں ڈیزاسٹر منیجمنٹ سینٹر اور یاتری نواس کی پیش رفت کا جائزہ لیا، نیز یاترا کے لیے سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کا معائنہ بھی کیا۔
اس دورے میں ایل جی کے ہمراہ ڈاکٹر مندیپ کے بھنڈاری (سی ای او شری امرناتھ جی شرائن بورڈ)، ڈویژنل کمشنر کشمیر وجے کمار بھدوری، آئی جی پی کشمیر وی کے برڈی، ڈپٹی کمشنر اننت ناگ سید فخرالدین حمید اور بورڈ، فوج، پولیس و سول انتظامیہ کے دیگر افسران بھی موجود تھے۔
منوج سنہا نے عادل کی بیوہ کو سرکاری نوکری کا تقرری نامہ پیش
پہلگام/ جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے ہفتہ کے روز 22 اپریل کے پہلگام دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے سید عادل حسین کے گھر حاپت نارڈ (اننت ناگ) میں حاضری دی اور اُن کی بیوہ گلناز اختر کو مستقل سرکاری ملازمت کا تقرری نامہ پیش کیا۔
عادل حسین اُن 26 شہریوں میں شامل تھے جنہوں نے پہلگام حملے میں اپنی جان گنوائی جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔
مقامی باشندہ عادل حسین نے دہشت گرد حملے کے دوران سیاحوں کو بچانے کی بے مثال کوشش کی۔ اطلاعات کے مطابق انہوں نے حملے کے وقت ایک دہشت گرد کی بندوق چھیننے کی کوشش کی تھی، جس دوران وہ شہید ہو گئے۔ وہ اپنے خاندان کے واحد کفیل بھی تھے۔
ایل جی منوج سنہا نے کہا:
"پورے ملک کو شہید عادل کی بے مثال بہادری پر فخر ہے۔ ان کی بیوہ کو سرکاری ملازمت دینا حکومت کی طرف سے اس عظیم قربانی پر شکرگزاری کا اظہار ہے۔”
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے شہید کے اہلِ خانہ سے جو وعدہ کیا تھا، آج اس کی تکمیل کی گئی۔
"ہم نے یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ یہ تقرری اسی وعدے کی عملی شکل ہے۔”
ایل جی سنہا نے کہا کہ وزارت داخلہ، جموں و کشمیر انتظامیہ اور دیگر ریاستی حکومتوں نے بھی متاثرہ خاندان کو مالی معاونت فراہم کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا:
"ہم ذاتی طور پر آئے تاکہ اہلِ خانہ سے اظہارِ تعزیت کریں اور یہ یقین دلائیں کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔”
گلناز اختر کو ماہی پروری محکمہ میں کلاس IV (ملٹی ٹاسکنگ اسٹاف) کی مستقل سرکاری ملازمت دی گئی ہے۔
ایل جی نے گلناز اور ان کے بچوں کو مکمل سرکاری معاونت کا یقین دلایا اور کہا کہ انتظامیہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تمام خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت پہلے ہی عادل حسین کے بھائی کو وقف بورڈ میں تعینات کر چکی ہے۔
شہید عادل کے اقدام اور ان کی قربانی کو پورے ملک میں بھرپور انداز میں سراہا گیا تھا۔
لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر نے مس گلناز اختر دختر نورانی شاہ زوجہ مرحوم سید عادل حسین شاہ، ساکنہ حاپت نار، پہلگام، ضلع اننت ناگ کو محکمہ ماہی پروری میں ضلع اننت ناگ کے کیڈر میں کلاس چہارم (MTS) کی نوکری پر تعینات کر دیا ہے۔ یہ تقرری جموں و کشمیر بازآبادکاری اعانت اسکیم 2022 کی دفعہ 2A کے تحت لیفٹیننٹ گورنر کے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے کی گئی ہے، جس میں ان کی تعلیمی قابلیت میں رعایت دی گئی ہے۔جموں و کشمیر بازآبادکاری اعانت اسکیم 2022 کی دفعہ 2A کے مطابق، لیفٹیننٹ گورنر غیر معمولی حالات میں ایسے شہری کے اہلِ خانہ کے فرد کو سرکاری ملازمت میں تعینات کر سکتے ہیں جو دہشت گردی، عسکریت پسندی یا دشمن کی کارروائیوں کے سبب ہلاک ہوا ہو اور خود کسی عسکری سرگرمی میں ملوث نہ ہو۔
اس دفعہ کے تحت عمر اور تعلیمی قابلیت میں رعایت دینے کا اختیار صرف لیفٹیننٹ گورنر کو حاصل ہے۔سید عادل حسین شاہ، جو بیسارن، پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے میں شہید ہوئے تھے، کوئی سرکاری ملازم نہیں تھے، بلکہ ایک عام شہری تھے۔ حملے کے دوران سیاحوں کی جان بچانے کی کوشش کرتے ہوئے شہید ہو گئے۔ ان کی اسی قربانی کے اعتراف میں ان کی بیوہ کو تعلیمی قابلیت میں رعایت دے کر ملازمت دی گئی ہے۔فشریز محکمہ نے اس تقرری یا تعلیمی رعایت میں کوئی کردار ادا نہیں کیا ہے، کیونکہ یہ مکمل طور پر لیفٹیننٹ گورنر کے خصوصی اختیارات کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔یہ فیصلہ نہ صرف شہید عادل کی قربانی کو خراجِ عقیدت ہے بلکہ پسماندہ خاندان کی عزتِ نفس اور مالی سلامتی کو یقینی بنانے کی ایک مخلصانہ کوشش بھی ہے، جو جموں و کشمیر انتظامیہ کے انصاف، ہمدردی اور انسانی ہمدردی پر مبنی عزم کو واضح کرتا ہے۔