پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بعد وادی میں پھیلنے والے خوف اور بےیقینی کے ماحول میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا یہ فیصلہ کہ 16 بند سیاحتی مقامات کو دوبارہ کھولا جائے، یقیناً ایک خوش آئند اور بروقت قدم ہے۔ یہ نہ صرف انتظامیہ کے اعتماد کا اظہار ہے بلکہ عالمی سطح پر سیاحوں کو یہ پیغام دینے کی کوشش ہے کہ کشمیر ایک محفوظ، خوش آئند اور پُرامن خطہ ہے۔
سیاحت جموں و کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اس خطے کو دنیا سے جوڑنے کا اہم ذریعہ بھی۔ جب کسی سیاحتی مقام کو سیکورٹی وجوہات کی بنا پر بند کیا جاتا ہے تو وہ پورے شعبے پر منفی اثر ڈال دیتا ہے۔ اس کے برعکس، اس طرح کے فیصلے جیسے بند مقامات کو کھولنا اور معمولاتِ زندگی کو بحال کرنا سیاحوں کا اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
لیکن یہ ذمہ داری صرف حکومت یا انتظامیہ کی نہیں۔ سیاحت کی عظمتِ رفتہ کو بحال کرنے کے لیے ہمیں مشترکہ کوشش کرنی ہوگی۔ ہوٹل مالکان، مقامی تاجر، سول سوسائٹی، قانون نافذ کرنے والے ادارے، اور ہر وہ فرد جس کی روزی روٹی کسی نہ کسی طور پر سیاحت سے جڑی ہے، اس عمل کا حصہ بننا ہوگا۔ ہمیں ایسا ماحول پیدا کرنا ہوگا جہاں ہر آنے والا سیاح خود کو محفوظ اور خوش آمدید محسوس کرے۔
دنیا کی نظریں اس وقت کشمیر پر ہیں، ایسے میں یہ قدم ایک وسیع تر پالیسی کا آغاز ہونا چاہیے—ایک ایسی پالیسی جو اعتماد، امن اور ترقی پر مبنی ہو۔ ہمیں سیاحت کو دہشت کی نذر نہیں ہونے دینا چاہیے۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ہم یکجہتی، ہوش مندی اور امید کے ساتھ آگے بڑھیں تاکہ کشمیر ایک بار پھر عالمی سیاحتی نقشے پر اپنی کھوئی ہوئی شناخت واپس حاصل کرے۔