12 جون 2025 کو ایئر انڈیا کی پرواز AI171، احمد آباد سے لندن جاتے ہوئے، اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد حادثے کا شکار ہو گئی۔ اس افسوسناک واقعے میں ایک مسافر کے سوا سب جان بحق ہو گئے۔ یہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر کی پہلی مکمل تباہی (Hull Loss) ہے، جو ایک جدید اور محفوظ سمجھے جانے والا طیارہ ہے۔
حادثے کے وقت طیارہ صرف 625 فٹ کی بلندی پر تھا۔ ماہرین کئی ممکنہ وجوہات پر غور کر رہے ہیں، جیسے وزن کی تقسیم، موسم، پرندے سے ٹکراؤ یا انجن کی خرابی۔ اگرچہ ڈریم لائنر کا عالمی ریکارڈ مجموعی طور پر مثبت ہے، لیکن ماضی میں اس میں تکنیکی مسائل بھی سامنے آئے ہیں، جیسے بیٹری کی خرابی اور انجن آئسنگ۔
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی بھی غلطیوں سے مبرا نہیں۔ ضروری ہے کہ اس حادثے کی غیر جانبدار تحقیقات ہو اور ایئر لائنز حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثر بنائیں تاکہ مسافروں کا اعتماد بحال رہے۔
ایوی ایشن انڈسٹری کو اب صرف ترقی نہیں بلکہ حفاظت کے معیار پر بھی اتنی ہی سنجیدگی سے توجہ دینی ہو گی۔
کیونکہ ہر پرواز صرف ایک سفر نہیں، بلکہ سینکڑوں جانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
جدید ہوا بازی پر سوال

جدید ہوا بازی پر سوال

12 جون 2025 کو ایئر انڈیا کی پرواز AI171، احمد آباد سے لندن جاتے ہوئے، اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد حادثے کا شکار ہو گئی۔ اس افسوسناک واقعے میں ایک مسافر کے سوا سب جان بحق ہو گئے۔ یہ بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر کی پہلی مکمل تباہی (Hull Loss) ہے، جو ایک جدید اور محفوظ سمجھے جانے والا طیارہ ہے۔
حادثے کے وقت طیارہ صرف 625 فٹ کی بلندی پر تھا۔ ماہرین کئی ممکنہ وجوہات پر غور کر رہے ہیں، جیسے وزن کی تقسیم، موسم، پرندے سے ٹکراؤ یا انجن کی خرابی۔ اگرچہ ڈریم لائنر کا عالمی ریکارڈ مجموعی طور پر مثبت ہے، لیکن ماضی میں اس میں تکنیکی مسائل بھی سامنے آئے ہیں، جیسے بیٹری کی خرابی اور انجن آئسنگ۔
یہ واقعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی بھی غلطیوں سے مبرا نہیں۔ ضروری ہے کہ اس حادثے کی غیر جانبدار تحقیقات ہو اور ایئر لائنز حفاظتی اقدامات کو مزید مؤثر بنائیں تاکہ مسافروں کا اعتماد بحال رہے۔
ایوی ایشن انڈسٹری کو اب صرف ترقی نہیں بلکہ حفاظت کے معیار پر بھی اتنی ہی سنجیدگی سے توجہ دینی ہو گی۔
کیونکہ ہر پرواز صرف ایک سفر نہیں، بلکہ سینکڑوں جانوں کی ذمہ داری ہوتی ہے۔