صاحب خان ساگر
جب سے انکے میں رابطے میں ہوں
سچ کہوں میں بڑے مزے میں ہوں
ایسے سنبھلا کہ قائدے میں ہوں
کھا کے ٹھوکر میں فائدے میں ہوں
خود کو آزاد کس طرح سمجھوں
انکی یادوں کے دائرے میں ہوں
چھوڑ کر جب سے وہ گئا مجھکو
درد کے تب سے رابطے میں ہوں
وصل میں جام جو پیا میں نے
آج بھی میں اسی نشہ میں ہوں
خود سے ملنے کے واسطے ساگر
اک زمانے سے راستے میں ہوں
ززز