ہر سال 14 جون کو دنیا بھر میں "عالمی یومِ عطیہ خون” World Blood Donor Dayمنایا جاتا ہے، تاکہ رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے اور معاشرے میں خون عطیہ کرنے کی اہمیت اجاگر کی جائے۔ یہ دن نہ صرف ایک خراجِ عقیدت ہے اُن بے غرض انسانوں کے لیے جو کسی انجانے فرد کی جان بچانے کے لیے اپنا خون پیش کرتے ہیں، بلکہ یہ ایک بیداری کا پیغام بھی ہے کہ انسانی زندگی کو بچانے میں ہمارا انفرادی کردار کتنا اہم ہے۔
اسلامی تعلیمات ہوں یا جدید طبی اصول، ہر جگہ انسانی جان کی حرمت اور حفاظت کو اوّلین درجہ حاصل ہے۔ قرآن کریم کی سورۃ المائدہ میں ارشادِ ربانی ہے:
"وَمَنْ أَحْیَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِيعًا”
ترجمہ: "جس نے ایک جان کو بچایا، گویا اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔”
یہی جذبہ عطیہ خون کی بنیاد ہے — ایک زندگی بچانا، گویا پوری انسانیت کی زندگی کی بقا کا فریضہ ادا کرنا۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عطیہ خون سے متعلق کئی غلط فہمیاں رائج ہیں۔ کچھ لوگ اسے صحت کے لیے مضر سمجھتے ہیں، تو کچھ مذہبی ترددات کی بنا پر اس عمل سے گریز کرتے ہیں۔ حالانکہ سائنسی تحقیق اور طبی تجربات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ایک صحت مند فرد کے لیے خون دینا نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بعض اوقات صحت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔
دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں خون عطیہ کرنے کا رجحان رضاکارانہ طور پر عام ہے، لیکن ترقی پذیر ملکوں، خصوصاً برصغیر میں ابھی تک اس ضمن میں شعور کی کمی محسوس کی جاتی ہے۔ ہسپتالوں میں خون کی قلت کے باعث روزانہ کئی مریض اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، خون کے سرطان اور زچگی کے دوران پیدا ہونے والے ہنگامی حالات میں خون کی فوری دستیابی انسانی جان بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، طبی ادارے، مذہبی و سماجی رہنما اور میڈیا مل کر عوام میں خون عطیہ کرنے سے متعلق شعور اجاگر کریں۔ اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں بیداری مہمات چلائی جائیں، خون کے عطیات سے متعلق مروجہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے، اور ایسی پالیسیز بنائی جائیں جو خون عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنیں۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانیت کی خدمت صرف بڑی بڑی قربانیوں سے نہیں، بلکہ ایک سادہ سے عمل — خون عطیہ کرنے سے بھی ممکن ہے۔ آیئے، ہم سب عہد کریں کہ ہر ممکن موقع پر، کسی کی زندگی بچانے کے لیے ہم اپنا خون عطیہ کرنے سے پیچھے نہ ہٹیں گے۔
یہ خون صرف ایک قطرہ نہیں، یہ کسی ماں کی ممتا، کسی بچے کی مسکراہٹ، اور کسی خاندان کی امید ہے۔
خون: انسانیت کی رگوں میں دوڑتی زندگی

خون: انسانیت کی رگوں میں دوڑتی زندگی

ہر سال 14 جون کو دنیا بھر میں "عالمی یومِ عطیہ خون” World Blood Donor Dayمنایا جاتا ہے، تاکہ رضاکارانہ طور پر خون عطیہ کرنے والوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے اور معاشرے میں خون عطیہ کرنے کی اہمیت اجاگر کی جائے۔ یہ دن نہ صرف ایک خراجِ عقیدت ہے اُن بے غرض انسانوں کے لیے جو کسی انجانے فرد کی جان بچانے کے لیے اپنا خون پیش کرتے ہیں، بلکہ یہ ایک بیداری کا پیغام بھی ہے کہ انسانی زندگی کو بچانے میں ہمارا انفرادی کردار کتنا اہم ہے۔
اسلامی تعلیمات ہوں یا جدید طبی اصول، ہر جگہ انسانی جان کی حرمت اور حفاظت کو اوّلین درجہ حاصل ہے۔ قرآن کریم کی سورۃ المائدہ میں ارشادِ ربانی ہے:
"وَمَنْ أَحْیَاهَا فَكَأَنَّمَا أَحْیَا النَّاسَ جَمِيعًا”
ترجمہ: "جس نے ایک جان کو بچایا، گویا اس نے پوری انسانیت کو بچا لیا۔”
یہی جذبہ عطیہ خون کی بنیاد ہے — ایک زندگی بچانا، گویا پوری انسانیت کی زندگی کی بقا کا فریضہ ادا کرنا۔
بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں عطیہ خون سے متعلق کئی غلط فہمیاں رائج ہیں۔ کچھ لوگ اسے صحت کے لیے مضر سمجھتے ہیں، تو کچھ مذہبی ترددات کی بنا پر اس عمل سے گریز کرتے ہیں۔ حالانکہ سائنسی تحقیق اور طبی تجربات اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ ایک صحت مند فرد کے لیے خون دینا نہ صرف محفوظ ہے بلکہ بعض اوقات صحت بخش بھی ثابت ہوتا ہے۔
دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں خون عطیہ کرنے کا رجحان رضاکارانہ طور پر عام ہے، لیکن ترقی پذیر ملکوں، خصوصاً برصغیر میں ابھی تک اس ضمن میں شعور کی کمی محسوس کی جاتی ہے۔ ہسپتالوں میں خون کی قلت کے باعث روزانہ کئی مریض اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، خون کے سرطان اور زچگی کے دوران پیدا ہونے والے ہنگامی حالات میں خون کی فوری دستیابی انسانی جان بچانے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت، طبی ادارے، مذہبی و سماجی رہنما اور میڈیا مل کر عوام میں خون عطیہ کرنے سے متعلق شعور اجاگر کریں۔ اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں بیداری مہمات چلائی جائیں، خون کے عطیات سے متعلق مروجہ غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے، اور ایسی پالیسیز بنائی جائیں جو خون عطیہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بنیں۔
یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ انسانیت کی خدمت صرف بڑی بڑی قربانیوں سے نہیں، بلکہ ایک سادہ سے عمل — خون عطیہ کرنے سے بھی ممکن ہے۔ آیئے، ہم سب عہد کریں کہ ہر ممکن موقع پر، کسی کی زندگی بچانے کے لیے ہم اپنا خون عطیہ کرنے سے پیچھے نہ ہٹیں گے۔
یہ خون صرف ایک قطرہ نہیں، یہ کسی ماں کی ممتا، کسی بچے کی مسکراہٹ، اور کسی خاندان کی امید ہے۔