امرناتھ یاترا کے لیے لوگوں کی جانب سے خیرمقدم کا جذبہ صرف ایک روایتی میزبانی نہیں بلکہ ایک مثبت پیغام ہے۔ یہ کشمیر کے زندہ جذبے اور دیرپا امن کی خواہش کی علامت ہے۔ جیسے جیسے یاترا کی تیاریاں اپنے عروج پر پہنچ رہی ہیں، انتظامیہ، سیکورٹی اداروں اور سب سے بڑھ کر مقامی لوگوں کی اجتماعی کوششیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وادی اب معمول کی زندگی اور مذہبی ہم آہنگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اس سال خاص اہمیت پہلگام راستے کو حاصل ہے، جو امرناتھ گپھا تک لے جانے والے اہم راستوں میں سے ایک ہے۔ یہ راستہ جہاں قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے، وہیں پہلگام دہشت گرد حملے کی تلخ یادیں بھی اس سے وابستہ ہیں۔ اس سال یاترا کا پُرامن اور کامیاب انعقاد خاص طور پر اس راستے سے، ان داغوں کو دھونے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔
پہلگام کے لوگ جو اپنی مہمان نوازی اور حوصلے کے لیے جانے جاتے ہیں، ایک بار پھر پیش پیش ہیں،یاتریوں کا استقبال، سہولیات کی فراہمی اور امن و بھائی چارے کا پیغام دینے میں۔ یہ صرف مذہبی رواداری نہیں بلکہ کشمیر کے اس ثقافتی ورثے کا احیاء ہے جو ہمیشہ سے تنوع کو گلے لگاتا آیا ہے۔
یاترا کا پُرامن انعقاد نہ صرف یاتریوں کے اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ پورے ملک کو یہ پیغام دے گا کہ کشمیر امن کا خواہاں ہے۔ ہر کامیاب دن، پہلگام کی پرامن شناخت کی بحالی کی طرف ایک قدم ہوگا۔
ہم امید کرتے ہیں کہ اس سال کی یاترا صرف ایک مذہبی سفر نہیں بلکہ باہمی اعتماد اور ہم آہنگی کے نئے باب کی بنیاد بنے گی۔ یہی وہ اقدامات ہیں جو دلوں کے زخم بھرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ کشمیر تیار ہے،صرف ایک یاترا کی میزبانی کے لیے نہیں بلکہ ایک نئی تاریخ لکھنے کے لیے بھی۔
امرناتھ یاترا امن و ہم آہنگی کی نوید
امرناتھ یاترا امن و ہم آہنگی کی نوید
امرناتھ یاترا کے لیے لوگوں کی جانب سے خیرمقدم کا جذبہ صرف ایک روایتی میزبانی نہیں بلکہ ایک مثبت پیغام ہے۔ یہ کشمیر کے زندہ جذبے اور دیرپا امن کی خواہش کی علامت ہے۔ جیسے جیسے یاترا کی تیاریاں اپنے عروج پر پہنچ رہی ہیں، انتظامیہ، سیکورٹی اداروں اور سب سے بڑھ کر مقامی لوگوں کی اجتماعی کوششیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وادی اب معمول کی زندگی اور مذہبی ہم آہنگی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
اس سال خاص اہمیت پہلگام راستے کو حاصل ہے، جو امرناتھ گپھا تک لے جانے والے اہم راستوں میں سے ایک ہے۔ یہ راستہ جہاں قدرتی خوبصورتی سے مالا مال ہے، وہیں پہلگام دہشت گرد حملے کی تلخ یادیں بھی اس سے وابستہ ہیں۔ اس سال یاترا کا پُرامن اور کامیاب انعقاد خاص طور پر اس راستے سے، ان داغوں کو دھونے کا ایک سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔
پہلگام کے لوگ جو اپنی مہمان نوازی اور حوصلے کے لیے جانے جاتے ہیں، ایک بار پھر پیش پیش ہیں،یاتریوں کا استقبال، سہولیات کی فراہمی اور امن و بھائی چارے کا پیغام دینے میں۔ یہ صرف مذہبی رواداری نہیں بلکہ کشمیر کے اس ثقافتی ورثے کا احیاء ہے جو ہمیشہ سے تنوع کو گلے لگاتا آیا ہے۔
یاترا کا پُرامن انعقاد نہ صرف یاتریوں کے اعتماد کو بحال کرے گا بلکہ پورے ملک کو یہ پیغام دے گا کہ کشمیر امن کا خواہاں ہے۔ ہر کامیاب دن، پہلگام کی پرامن شناخت کی بحالی کی طرف ایک قدم ہوگا۔
ہم امید کرتے ہیں کہ اس سال کی یاترا صرف ایک مذہبی سفر نہیں بلکہ باہمی اعتماد اور ہم آہنگی کے نئے باب کی بنیاد بنے گی۔ یہی وہ اقدامات ہیں جو دلوں کے زخم بھرنے کا ذریعہ بنتے ہیں۔ کشمیر تیار ہے،صرف ایک یاترا کی میزبانی کے لیے نہیں بلکہ ایک نئی تاریخ لکھنے کے لیے بھی۔