جنگ فیچر ڈیسک
چناب ریل پل، جو جموں و کشمیر کے ریاسی ضلع میں واقع ہے، دنیا کا سب سے بلند ریلوے آرچ پل ہے۔ یہ چناب دریا پر محیط ہے اور اودھم پور-سری نگر-بارہمولہ ریل لنک (USBRL) پروجیکٹ کا ایک اہم حصہ ہے، جس کا مقصد کشمیر کو بھارت کے باقی ریلوے نیٹ ورک سے جوڑنا ہے۔ ذیل میں اس انجینئرنگ کے شاہکار کی مکمل تفصیلات دی گئی ہیں:
اہم خصوصیات
• بلندی: پل کی ڈیک کی بلندی 359 میٹر (1178 فٹ) ہے، جو اسے دنیا کا سب سے بلند ریلوے آرچ پل بناتی ہے۔ یہ ایفل ٹاور (330 میٹر) سے تقریباً 35 میٹر بلند ہے۔
• کل لمبائی: پل کی کل لمبائی 1315 میٹر (4314 فٹ) ہے، جس میں 530 میٹر اپروچ پل اور 785 میٹر ڈیک آرچ پل شامل ہیں۔
• مرکزی آرچ کا پھیلاؤ: مرکزی آرچ کا پھیلاؤ 467 میٹر (1532 فٹ) ہے، جو اسے دنیا کے سب سے طویل آرچ پھیلاؤ والے پلوں میں شامل کرتا ہے۔
• چوڑائی: پل کی چوڑائی5.13میٹر (44 فٹ) ہے، جو دوہری ریلوے پٹریوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جن کے درمیان 2.1 میٹر کا فاصلہ ہے۔
• تعمیراتی مواد:
• اسٹیل: تقریباً 28660 ٹن اسٹیل، جو اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا نے فراہم کیا۔
• کنکریٹ: تعمیر میں تقریباً 66000 کیوبک میٹر کنکریٹ استعمال ہوا۔
• بولٹس اور کیبلز: 84 کلومیٹر سے زائد لمبے болٹس اور کیبلز، جن میں تقریباً 600000 ہائی سٹرینتھ فرکشن گرپ بولٹس استعمال ہوئے۔
• لاگت: پل کی تعمیر پر تقریباً86.14 ارب روپے (180 ملین امریکی ڈالر) خرچ ہوئے۔
• مرکزی آرچ کا وزن: مرکزی آرچ کا وزن 10619 ٹن ہے۔
ڈیزائن اور انجینئرنگ کی خصوصیات
• ساخت: چناب ریل پل ایک اسٹیل اور کنکریٹ ڈیک آرچ پل ہے جس کا دو رِب والا آرچ ڈیزائن ہے۔ آرچ کنکریٹ سے بھرے ہوئے پری فیبریکیٹڈ اسٹیل بکس پر مشتمل ہے تاکہ استحکام بڑھے اور ہوا سے پیدا ہونے والی قوتوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
• پائرز اور پائلن: پل میں 17 اسپین ہیں، جو اسٹیل کے پائرز سے سہارے ہوئے ہیں، جن میں سب سے بلند7.133میٹر (439 فٹ) ہے۔ دو کیبل سے جڑے پائلن، جن کی لمبائی 130 میٹر اور 100 میٹر ہے، مرکزی آرچ کو سہارا دیتے ہیں۔
• زلزلہ مزاحمت: یہ پل سیسمک زون V (بھارت میں سب سے زیادہ شدت والا زون) میں واقع ہے اور 8.0 شدت تک کے زلزلوں کو برداشت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ آئی آئی ٹی دہلی، آئی آئی ٹی روڑکی، اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) بنگلور نے تفصیلی زلزلہ خطرہ تجزیہ کیا۔
• ہوا کے خلاف مزاحمت: پل 266 کلومیٹر فی گھنٹہ (165 میل فی گھنٹہ) کی ہوا کی رفتار برداشت کر سکتا ہے، جس کے لیے مسلسل ہوا کی نگرانی اور ریل ٹریفک کے انتظام کے لیے وارننگ سسٹم نصب ہے۔ ڈنمارک کی فورس ٹیکنالوجی نے ونڈ ٹنل ٹیسٹنگ کے ذریعے ڈیزائن پیرامیٹرز کی جانچ کی۔
• دھماکہ مزاحمت: بھارت کی ڈیفنس ریسرچ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے مشورے سے پل کو ممکنہ دھماکہ بوجھ برداشت کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا۔
• سنکنرن مزاحمت: AkzoNobel کی تیار کردہ خصوصی سنکنرن مزاحم پینٹنگ اسکیم پل کے پینٹ کی عمر کو 15 سال تک بڑھاتی ہے، جو عام بھارتی ریلوے پلوں کے 5-7 سال کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
• درجہ حرارت کی حد: سٹرکچرل اسٹیل -10 ڈگری سینٹی گریڈ سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک کے درجہ حرارت میں کام کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
• تعمیراتی تکنیک:
• آرچ کو چناب دریا کے دونوں کناروں پر نصب 3000 فٹ کیبل کرینوں کے ذریعے جمع کیا گیا۔
• ڈیک کو دھکیلا گیا، اور آرچ کے حصوں کو عارضی کیبلز کے ساتھ ڈیرک کرین سے نصب کیا گیا۔
• ٹیکلا سافٹ ویئر کا استعمال 3D ماڈلنگ اور سٹرکچرل ڈیٹیلنگ کے لیے کیا گیا، جس سے اسٹیل کے اجزاء کی مطابقت یقینی ہوئی۔
• بنیاد: پل کی بنیاد چٹان پر رکھی گئی ہے، جس میں بکال میں 47 میٹر بلند اور کوری میں 34 میٹر بلند بڑی بنیادیں ہیں۔
پروجیکٹ ٹائم لائن
• منظوری: پروجیکٹ کو 2002 میں منظور کیا گیا اور اسے اسٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے نیشنل پروجیکٹ قرار دیا گیا۔
• کنٹریکٹ اور ابتدائی رُکاوٹیں: ٹینڈرز نومبر 2003 میں طلب کیے گئے، اور کنٹریکٹ فروری 2008 میں دیا گیا۔ تعمیراتی کام ستمبر 2008 میں حفاظت اور استحکام کے خدشات کی وجہ سے روک دیا گیا، لیکن جولائی 2017 میں دوبارہ شروع ہوا۔
• اہم سنگ میل:
• نومبر 2017: بنیادی سہارے مکمل ہوئے۔
• اپریل 2021: مرکزی آرچ مکمل ہوا۔
• 13 اگست 2022: پل مکمل ہوا اور گولڈن جوائنٹ لگا کر افتتاح کیا گیا۔
• مارچ 2023: ریلوے ٹریک بچھانے کا آغاز ہوا۔
• 20 جون 2024: سنگلدان اور ریاسی کے درمیان 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آٹھ کوچوں والی MEMU ٹرین کا کامیاب آزمائشی رن۔
• باقاعدہ ٹریفک کے لیے افتتاح: 6 جون 2025 کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے افتتاح اور وندے بھارت ایکسپریس سروسز کا آغاز متوقع ہے۔
• تاخیر: پروجیکٹ کئی ڈیڈ لائنز (2009، 2019، 2021، 2022) سے محروم رہا، جو مشکل خطہ، زلزلہ کے خطرات، اور لاجسٹک مسائل کی وجہ سے ہوا۔
مقصد اور اثرات
• رابطہ: یہ پل 272 کلومیٹر USBRL پروجیکٹ کا حصہ ہے، جو اودھم پور کو بارہمولہ سے جوڑتا ہے۔ یہ 111 کلومیٹر کٹرا-بانیہال حصے میں اہم رابطہ ہے، جو جموں اور سری نگر کے درمیان سفر کا وقت 5.3 گھنٹوں تک کم کرتا ہے (سڑک کے ذریعے 6-7 گھنٹوں سے)۔
• معاشی فوائد:
• زرعی مصنوعات (جیسے سیب) اور صنعتی سامان کی تیز تر نقل و حمل سے تجارت کو فروغ ملتا ہے۔
• سیاحت کو بڑھاوا دیتا ہے کیونکہ کشمیر وادی تک رسائی بہتر ہوتی ہے۔
• اسٹریٹجک اہمیت کے علاقے میں فوجی لاجسٹکس کی حمایت کرتا ہے۔
• روزگار: تعمیر کے دوران روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے، لیکن تکمیل کے بعد مقامی روزگار کم ہوا، جس سے قریبی دیہات متاثر ہوئے۔
• مقامی چیلنجز: فوائد کے باوجود، بکال اور کوری جیسے دیہات کو پانی کی قلت، بنجر زرعی زمین، اور پل تک محدود رسائی جیسے مسائل کا سامنا ہے، جس سے ہجرت ہوئی۔
انجینئرنگ اور ڈیزائن ٹیم
• مرکزی ڈیزائنر: WSP فن لینڈ، جس کی قیادت پیکا پلکینن نے کی۔
• آرچ ڈیزائن: لیون ہارڈٹ، اینڈرا اینڈ پارٹنر۔
• پائلن ڈیزائن: ویانا کنسلٹنگ انجینئرز۔
• بنیاد کے مطالعے: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (IISc) بنگلور۔
• کنٹریکٹر: کونکن ریلوے کارپوریشن، ناردرن ریلوے کی جانب سے، اسٹیل کی فراہمی اسٹیل اتھارٹی آف انڈیا اور کیبلنگ Jochum Andreas Seiltransporte سے۔
• تعمیراتی پارٹنر: ایفکونز انفراسٹرکچر لمیٹڈ۔
منفرد خصوصیات
• انجینئرنگ کا شاہکار: بھارتی ریلوے کے سب سے بڑے سول انجینئرنگ چیلنج کے طور پر بیان کیا گیا، یہ پل پیچیدہ خطہ، سخت موسم، اور زلزلہ کے خطرات پر قابو پاتا ہے۔
• BIM ماڈلنگ: بلڈنگ انفارمیشن ماڈلنگ (BIM) کے ساتھ ٹیکلا سافٹ ویئر کے استعمال نے درست ڈیزائن کو یقینی بنایا اور سروے کے لیے 225 دن اور معائنہ کے لیے 80 فیصد وقت کم کیا۔
• جمالیاتی اور فعال ڈیزائن: کنکریٹ سے بھرا دو رِب والا آرچ اندرونی پینٹنگ کی ضرورت کو ختم کرتا ہے اور ایروڈائنامک استحکام کو بڑھاتا ہے۔
• حفاظتی خصوصیات: پل 25 kV پر Rigid Overhead Conductor System (ROCS) سے لیس ہے، جو بھارتی ریلوے کے لیے پہلا ہے۔
• طویل عمر: پل کو 120 سال کی عمر کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔
دوسرے پلوں سے موازنہ
• پچھلا ریکارڈ ہولڈر: چین کا بیپان ریلوے شویبائی پل، جس کی ڈیک کی بلندی 275 میٹر ہے، چناب پل کی 359 میٹر بلندی سے پیچھے رہ گیا۔
• عالمی تناظر: دیگر بلند پلوں جیسے ڈگے پل (565 میٹر ڈیک بلندی لیکن مختلف سہارا) کے برعکس، چناب پل کا آرچ ڈیزائن اور بلندی اسے ریلوے ٹریفک کے لیے منفرد بناتی ہے۔
موجودہ حالت اور مستقبل
• آزمائشی رن: 20 جون 2024 کو سنگلدان اور ریاسی کے درمیان 40 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آٹھ کوچوں والی MEMU ٹرین کا کامیاب آزمائشی رن ہوا۔
• افتتاح: پل 6 جون 2025 کو باقاعدہ ریلوے ٹریفک کے لیے کھلے گا، جہاں جموں اور سری نگر کے درمیان وندے بھارت میٹرو ٹرینیں چلائی جائیں گی۔
• سیکیورٹی اقدامات: ہوا، زلزلہ کی سرگرمیوں، اور ممکنہ خطرات کی نگرانی کے لیے ہائی ٹیک سسٹمز نصب ہیں۔
• مقامی اثرات: پل عالمی کامیابی ہونے کے باوجود، قریبی دیہات محدود رسائی اور ماحولیاتی اثرات جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے مقامی انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
تعمیر کے دوران چیلنجز
• جیولوجیکل اور زلزلہ کے خطرات: پل ایک ٹیکٹونک طور پر فعال، جیولوجیکل طور پر پیچیدہ خطہ میں واقع ہے، جس کے لیے وسیع مطالعے اور مضبوط ڈیزائن کی ضرورت تھی۔
• سخت ماحول: برف، ٹھنڈ، تیز ہواؤں، اور -68°F سے 104°F کے درجہ حرارت نے تعمیر کو مشکل بنایا۔
• لاجسٹک مسائل: ہمالین کے دور دراز مقام پر محدود سڑک انفراسٹرکچر نے مواد کی نقل و حمل اور تعمیر کو چیلنجنگ بنایا۔
• حفاظتی خدشات: 2008 میں تیز رفتار ہواؤں اور زلزلہ کے استحکام کے خدشات کی وجہ سے تعمیر روک دی گئی، جو 2010 میں ڈیزائن ترامیم کے بعد دوبارہ شروع ہوئی۔
سماجی اور ثقافتی اہمیت
• قومی فخر: یہ پل بھارت کی انجینئرنگ کی صلاحیت کا عکاس ہے اور ایک بھارت شریشٹھ بھارت اقدام کے تحت کشمیر کو ملک کے ساتھ جوڑنے کا ایک قدم ہے۔
• سیاحت کو فروغ: پل کی خوبصورت جگہ اور ریکارڈ توڑ بلندی نے اسے سیاحتی مقام بنایا، اگرچہ سیکیورٹی پابندیوں کی وجہ سے رسائی محدود ہے۔
• مقامی تقسیم: اگرچہ یہ علاقوں کو جوڑتا ہے، لیکن اس نے بکال اور کوری جیسے مقامی کمیونٹیز کو جسمانی طور پر تقسیم کیا، جہاں پیدل رسائی محدود ہے۔
نوٹ: روزنامہ سرینگر نے مندرجہ بالا معلومات مختلف قابل اعتماد ذرائع سے مرتب کی ہیں۔