ہلال بخاری
میرا دل خوشی کو ترستا نہیں ہے ،
بجا غم ہی اسکو ، کہ گمراہ نہیں ہے۔
فضاؤں کی حسرت تو رہتی ہے دل میں،
نہ ہو آگ اس میں، تو پختا نہیں ہے۔
تیری کاہلی کی وجہ اور کیا ہے؟
تو قیمت کو اپنی سمجھتا نہیں ہے۔
تو سنتا ہے سب کچھ، مگر میری خاطر ،
میرا نالہ دل بھی سنتا نہیں ہے۔
بہت کر چکا ہم کو رسوا زمانہ،
مگر بن ترے دل بہلتا نہیں ہے۔
عمل اور لگن سے سجالے مقدر،
فقط خواب سے یہ سنورتا نہیں ہے۔
ہلال وہ ملے تو رہا کون سا غم؟
"مگر زندگی کا بھروسہ نہیں ہے۔”
غزل- ہلال بخاری

غزل- ہلال بخاری

ہلال بخاری
میرا دل خوشی کو ترستا نہیں ہے ،
بجا غم ہی اسکو ، کہ گمراہ نہیں ہے۔
فضاؤں کی حسرت تو رہتی ہے دل میں،
نہ ہو آگ اس میں، تو پختا نہیں ہے۔
تیری کاہلی کی وجہ اور کیا ہے؟
تو قیمت کو اپنی سمجھتا نہیں ہے۔
تو سنتا ہے سب کچھ، مگر میری خاطر ،
میرا نالہ دل بھی سنتا نہیں ہے۔
بہت کر چکا ہم کو رسوا زمانہ،
مگر بن ترے دل بہلتا نہیں ہے۔
عمل اور لگن سے سجالے مقدر،
فقط خواب سے یہ سنورتا نہیں ہے۔
ہلال وہ ملے تو رہا کون سا غم؟
"مگر زندگی کا بھروسہ نہیں ہے۔”